کراچی میں انٹر بورڈ کے تحت ہونیوالے امتحانات میں کم نمبر حاصل کرنے والے طلبہ کی جانب سے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
طلبہ کی جانب سے نتائج درست کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسی کمیٹی بنائی جائے جس میں والدین بھی موجود ہوں، بند کمروں میں کی جانے والی اسکروٹنی نہیں مانتے۔
طلبہ کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ انٹر بورڈ والے رشوت طلب کرتے ہیں۔
دوسری جانب چیئرمین انٹرمیڈیٹ نے انٹرمیڈیٹ کے نتائج سے غیر مطمئن طلبہ کے تحفظات دور کروانے کی یقین دہانی کروائی اور انہیں امتحانی کاپیاں دکھانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں چیئرمین بورڈ شرف علی شاہ کا کہنا ہے کہ جن بچوں نے اسکروٹنی کے لیے اپلائی کیا، اگر وہ دوبارہ نتائج سے مطمئن نہ ہوئے تو وہ اپنے پروفیسر یا والدین کے ساتھ آکر امتحانی کاپی بھی دیکھ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ انٹرمیڈیٹ کے نتائج نے کراچی کے طلبہ کے پروفیشنل تعلیمی اداروں میں جانے کے امکانات محدود کر دیے ہیں، انٹرمیڈیٹ سال اول میں پری میڈیکل گروپ میں 66 فیصد اور پری انجینئرنگ گروپ میں 74 فیصد طلبہ فیل ہوگئے۔
حال ہی میں عہدے سے ہٹائے گئے چیئرمین کراچی انٹربورڈ امیر حسین قادری کی جانب سے نتائج کا دفاع کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وہ پوری ذمہ داری سے کہتے ہیں کہ یہ رزلٹ میرٹ کے مطابق ہیں، شکایات موصول ہونے کے بعد نتائج کا دوبارہ جائزہ لیا گیا ہے۔
سندھ حکومت نے نتائج کے چند دن بعد چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ امیر حسین قادری کو بغیر اجازت بیرون ملک جانے پر عہدے سے ہٹا دیا۔