بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ واجد سمیت ان کی حکومت کے وزرا اور پارٹی رہنماؤں کے پاسپورٹ باضابطہ طور پر منسوخ کر دیئے ہیں۔
بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد سمیت ان کی حکومت کے وزرا اور پارٹی رہنماؤں کے پاسپورٹ باضابطہ طور پر منسوخ کر دیے ہیں۔ یہ فیصلہ ملک میں جاری متعدد مقدمات اور الزامات کے پیش نظر کیا گیا ہے، جن میں قتل، تشدد اور غیرقانونی گرفتاریوں کے الزامات شامل ہیں۔
بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے وضاحت کی کہ یہ اقدام قانونی کارروائی کو شفاف بنانے اور مجرمان کے فرار کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ان 97 افراد میں سے 22 افراد پر جبری گمشدگیوں میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں جبکہ 75 افراد پر گزشتہ سال ہونے والے طلبہ احتجاجی مظاہروں کے دوران قتل میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
یہ فیصلہ ایک دن بعد آیا جب بین الاقوامی جرائم عدالت (ICT) نے شیخ حسینہ اور دیگر 11 افراد کے خلاف جبری گمشدگیوں اور غیر قانونی قتل کے الزامات کے تحت گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ عدالت نے ان افراد کو 12 فروری تک گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف طلبہ کی تحریک میں 600 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد فوج نے مظاہرین کو طاقت سے کچلنے کے حکم کو ماننے سے انکار کیا اور 5 اگست 2024 کو شیخ حسینہ کو ملک چھوڑنے اور بھارت میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا۔
شیخ حسینہ واجد کے طویل ترین آمرانہ دور کے خاتمے کے بعد فوج نے بنگلا دیش میں عبوری حکومت قائم کی، جس کے سربراہ نوبیل انعام یافتہ بینکار محمد یونس ہیں۔