کہا جاتا ہے کہ ایک سیب روزانہ کھانا ڈاکٹر کو ہمیشہ دور رکھتا ہے، اب اس میں کہاں تک حقیقت ہے، اس سے قطع نظر یہ عادت ڈپریشن کو ضرور آپ سے دور رکھ سکتی ہے۔
"ایک سیب روزانہ ڈاکٹر کو دور رکھتا ہے” یہ ضرب المثل ہماری صحت کے بارے میں کئی بار سنی گئی ہے، لیکن اب برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ پھلوں کا زیادہ استعمال دراصل ذہنی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
آسٹن یونیورسٹی کے کالج آف ہیلتھ اینڈ لائف سائنسز کی تحقیق کے مطابق، جو لوگ پھل زیادہ کھاتے ہیں ان کی ذہنی صحت بہتر رہنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے اور وہ ڈپریشن کی علامات کو کم رپورٹ کرتے ہیں۔ یہ تحقیق برطانیہ کے 428 بالغ افراد پر کی گئی تھی جس میں یہ جانچنے کی کوشش کی گئی کہ پھلوں، سبزیوں، میٹھی اور نمکین اشیاء کے استعمال کا ذہنی صحت پر کیا اثر پڑتا ہے۔
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ جو افراد زیادہ پھل کھاتے ہیں ان میں ڈپریشن کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ پھلوں میں موجود غذائی اجزاء جیسے اینٹی آکسیڈنٹس اور فائبر دماغی افعال کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس، نمکین اشیاء جیسے چپس کھانے والے افراد میں انزائٹی اور تناؤ کی علامات زیادہ پائی گئی۔
محققین کا کہنا تھا کہ غذائی عادات ذہنی صحت پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہیں اور یہ تحقیق اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ناقص غذا جیسے نمکین اشیاء کا استعمال ذہنی مسائل کو بڑھا سکتا ہے۔ پھلوں اور سبزیوں کے کھانے سے ذہنی سکون میں اضافہ اور تناؤ میں کمی آ سکتی ہے، تاہم سبزیوں کے استعمال کا براہ راست ذہنی صحت پر کوئی خاص اثر نہیں پایا گیا۔
مجموعی طور پر یہ تحقیق ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اگرچہ پھلوں اور سبزیوں دونوں کا استعمال ہماری صحت کے لیے ضروری ہے، لیکن ذہنی صحت کے حوالے سے پھلوں کا استعمال خاص طور پر زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر آپ اپنے ذہنی سکون کو بڑھانا چاہتے ہیں، تو پھلوں کا زیادہ استعمال آپ کی روزمرہ کی عادت میں شامل کرنا ایک اچھا انتخاب ہو سکتا ہے۔