اسلام آباد: آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ انٹرنیٹ اسپیڈ کی درجہ بندی میں پاکستان فلسطین، بھوٹان، گھانا، عراق، ایران، لبنان، لیبیا سے بھی نیچے ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں پاکستان میں انٹرنیٹ کی صورتحال اور اس سے متعلق مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس میں انٹرنیٹ کی بندش اور قانونی حیثیت پر گرما گرم بحث ہوئی۔
پاکستان انٹرنیٹ کی رفتار کے لحاظ سے دنیا میں 97 ویں نمبر پر ہے، جو کمیٹی کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس میں بتایا کہ روزانہ سوشل میڈیا مواد سے متعلق 500 شکایات موصول ہوتی ہیں، جن میں سے 80 فیصد مواد بلاک کر دیا جاتا ہے۔
انٹرنیٹ کی بندش: قانونی سوالات
- سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سوال اٹھایا کہ انٹرنیٹ بند کرنے کا اختیار کس قانون کے تحت استعمال کیا جاتا ہے؟
- ممبر لیگل، وزارت آئی ٹی نے اعتراف کیا کہ پیکا ایکٹ میں کسی خاص علاقے میں انٹرنیٹ بند کرنے کی وضاحت موجود نہیں۔
- چیئرمین پی ٹی اے نے وضاحت دی کہ وزارت داخلہ کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے انٹرنیٹ بند کیا جاتا ہے۔
انٹرنیٹ کی بندش کے اثرات
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے انٹرنیٹ بندش کو تعلیم، کاروبار، اور عوامی معلومات تک رسائی کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات عوام کو سیاسی مقاصد کے لیے جہالت میں دھکیلنے کے مترادف ہیں۔
وی پی این کی بندش اور لائسنسنگ
چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ وی پی این کی بندش کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہونے دیا گیا۔ ابھی تک صرف دو کمپنیاں لائسنس کے لیے درخواست دے چکی ہیں، اور مزید درخواستوں کی امید ہے۔
کمیٹی کا مؤقف
قائمہ کمیٹی نے متعلقہ وزارتوں کے حکام کو طلب کرلیا ہے تاکہ انٹرنیٹ بندش اور اس کے اثرات پر مزید وضاحت لی جا سکے۔
یہ اجلاس انٹرنیٹ کی اہمیت اور اس سے جڑے قانونی، سماجی، اور اقتصادی پہلوؤں پر گہری نظر ڈالنے کا موقع فراہم کرتا ہے، جبکہ انٹرنیٹ بندش جیسے معاملات پر مزید شفافیت کا مطالبہ کرتا ہے۔