امریکا کی بدنام زمانہ جیل گوانتاناموبے سے ریدہ بن صالح الیزیدی کو رہا کرکے تیونس کے حوالے کردیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کا بتانا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کی صدارت کے خاتمے سے پہلے گوانتاناموبے جیل سے قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ تیزی کے ساتھ جاری ہے۔
امریکی وزارت دفاع کے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ریدہ بن صالح الیزیدی کو ان کے آبائی وطن تیونس بھیج دیا گیا۔
امریکا نے گوانتاناموبے جیل میں قیدیوں کی تعداد کم کرنے کیلئے جوبائیڈن انتظامیہ نے دو ہفتوں میں چوتھے قیدی کو رہا کیا ہے۔
ریدہ الیزیدی کو ایک سخت انٹر ایجنسی جانچ پڑتال کے بعد رہا کرنے کا اہل قرار دیا گیا، اس انویسٹی گیشن کا آغاز 31 جنوری 2024 کے وزیر دفاع کی جانب سے رہا کرنے کا ارادہ ظاہر کرنے کے بعد شروع کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 59 سالہ ریدہ بن صالح الیزیدی پر امریکا کی جانب سے کبھی بھی کسی جرم کا الزام نہیں لگایا گیا تھا اور ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل ان کی منتقلی کی منظوری دی گئی تھی۔
تاہم تیونس کی حکومت کیساتھ اب تک انہیں وطن لانے کے لیے کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا تھا۔
نیویارک ٹائمز کی جانب سے اپنی رپورٹ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ریدہ بن صالح الیزیدی کو پاکستانی فوجیوں نے دسمبر 2001 میں افغانستان کی سرحد کے قریب پکڑا تھا۔
اسکے بعد امریکی فوج نے رادح الیزیدی کو 11 جنوری 2002 کو گوانتاناموبے جیل منتقل کیا۔
اب بھی گوانتاناموبے میں 26 قیدی موجود ہیں جن میں سے 14 رہائی کے لیے اہل قرار پائے ہیں، 3 قیدی اپنی حیثیت کا وقتاً فوقتاً جائزہ لینے کے اہل ہیں جب کہ 7 فوجی کمیشن کے عمل میں شامل ہیں اور صرف 2 قیدیوں کو سزا سنائی گئی ہے۔