اس مضمون میں ہم دنیا کے خاتمے سے متعلق کچھ سائنسی نظریات پیش کریں گے جو پیشین گوئی کرتے ہیں کہ دنیا کیسے ختم ہوگی۔
کائنات کے اسرار و رموز کو سمجھنے کی کوششوں کے دوران سائنس دانوں نے دنیا کے خاتمے سے متعلق مختلف نظریات پیش کیے ہیں۔ یہاں ہم ایسے تین بڑے سائنسی نظریات کا ذکر کریں گے جو انسان کی تباہ کن سرگرمیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے کائناتی عوامل پر مبنی ہیں۔
1) سورج ہمیں کھا جائے گا
سائنس دانوں کے مطابق سورج، جو زندگی کے لیے بنیادی ذریعہ ہے، اپنی موجودہ حالت میں ہمیشہ نہیں رہے گا۔ تقریباً 5 ارب سال بعد، سورج اپنے مرکز میں موجود ہائیڈروجن ختم کر دے گا اور اس کی بیرونی تہیں تیزی سے بڑھنا شروع کر دیں گی۔ نتیجتاً سورج ایک سرخ دیو (Red Giant) میں تبدیل ہو جائے گا اور زمین کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔
یہ عمل زمین کو تباہ کر دے گا، لیکن اس سے پہلے زمین کے سمندر بخارات میں بدل جائیں گے اور زندگی کا وجود ناممکن ہو جائے گا۔
2) کائناتی سطح پر انجماد (Big Freeze)
‘Big Freeze’ کا نظریہ بتاتا ہے کہ کائنات کے مسلسل پھیلاؤ کے نتیجے میں توانائی کے تمام ذرائع ختم ہو جائیں گے۔ تھرموڈائنامکس کے قوانین کے تحت، جیسے جیسے مادہ ایک دوسرے سے دور ہوتا جائے گا، توانائی کی ترسیل رک جائے گی اور کائنات بالآخر سرد اور ساکت ہو جائے گی۔
اس نظریے کے تحت، کائنات ایک ایسے وقت تک پہنچے گی جب کسی بھی قسم کی زندگی یا حرکت ممکن نہیں رہے گی۔
3) ایک بڑا گھونٹ (Big Slurp)
یہ نظریہ Higgs فیلڈ پر مبنی ہے، جو پوری کائنات میں ایک بنیادی توانائی کا میدان ہے۔ اگر کسی وقت Higgs فیلڈ اپنی مستحکم حالت سے نکل جائے، تو اس کا اثر کائنات کی کشش ثقل اور دیگر قوانین پر پڑے گا۔
نتیجتاً، یہ تبدیلی ایک "بڑے گھونٹ” کی صورت میں کائنات کو تباہ کر دے گی، جہاں تمام مادہ اور توانائی ایک لمحے میں ختم ہو جائے گی۔
یہ نظریات ہمیں کائنات کی گہرائی اور انسانی وجود کی ناپائیداری پر غور کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔ حالانکہ یہ نظریات اربوں سال دور ہیں، لیکن یہ سائنسی تحقیق کے حیرت انگیز امکانات اور کائنات کے پیچیدہ نظام کو سمجھنے کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں۔