بنگلہ دیش کا بھارت سے ایک بار پھر حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

بنگلادیش نے بھارت سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا باضابطہ مطالبہ کردیا۔

بنگلادیش نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کے لیے بھارت کو باضابطہ طور پر درخواست دی ہے۔ بنگلادیشی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ بھارت کو شیخ حسینہ کو عدالتی کارروائی کے لیے حوالے کرنے کا کہا گیا ہے۔ اس ضمن میں بھارت کو زبانی سفارتی پیغام بھی بھیجا گیا ہے۔

latest urdu news

رواں سال جولائی میں بنگلادیش میں طلبہ کی قیادت میں کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے، جو بعد ازاں حکومت مخالف ملک گیر احتجاج میں تبدیل ہو گئے۔ عوامی دباؤ اور پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں، شیخ حسینہ 5 اگست کو ملک چھوڑ کر بھارت فرار ہو گئیں، جہاں وہ اب تک موجود ہیں۔

بنگلادیشی مشیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) جہانگیر عالم چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت اور بنگلادیش کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ موجود ہے، اور بنگلادیش اس معاہدے کے تحت کام کرے گا۔ اس درخواست کے ذریعے شیخ حسینہ کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے واپس لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

شیخ حسینہ پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، سیاسی مخالفین کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں، اور ماورائے عدالت قتل کے الزامات ہیں۔ ان کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں، جن میں بین الاقوامی جرائم ٹربیونل (ICT) کے معاملات بھی شامل ہیں، جو انہوں نے 2010 میں پاکستان سے علیحدگی کے دوران ہونے والے واقعات کی تحقیقات کے لیے قائم کیا تھا۔

تاحال بھارتی وزارت خارجہ اور شیخ حسینہ کے بیٹے کی جانب سے بنگلادیشی درخواست پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

یہ معاملہ جنوبی ایشیا کی سیاست میں ایک اہم موڑ بن سکتا ہے۔ شیخ حسینہ، جو 2009 سے 2023 تک بنگلادیش کی وزیر اعظم رہ چکی ہیں، کو سیاسی مخالفین اور عوام کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا رہا ہے۔ ان کے خلاف کارروائی اور بھارت کی جانب سے کوئی فیصلہ بنگلادیش کے داخلی اور خارجی تعلقات پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔

latest breaking news in urdu

شیئر کریں:
frontpage hit counter