بنگلہ دیش کی نئی خارجہ پالیسی سے بھارت میں تشویش کی لہر

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

بنگلہ دیش کی نئی خارجہ پالیسی بھارت کے لیے نیا چیلنج بن گئی۔ شیخ حسینہ کے بھارت فرار کے بعد بنگلہ دیش کی حکومت نے نئی خارجہ پالیسی نافذ کی ہے۔

شیخ حسینہ واجد کے 15 سالہ اقتدار کے خاتمے کے بعد بنگلا دیش میں نئی عبوری حکومت نے ملکی خارجہ پالیسی میں بڑی تبدیلیاں متعارف کروا کر بھارت کے لیے چیلنجز پیدا کر دیے ہیں۔ حسینہ واجد کے بھارت فرار کے بعد عبوری حکومت نے آزادانہ فیصلے کیے، جن میں بھارت کے ساتھ کئی متنازعہ معاہدے ختم کرنا اور پاکستان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا شامل ہے۔

latest urdu news

پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری: چٹاگانگ بندرگاہ پر پاکستانی کارگو کی آمد اور درآمدات کے لیے کسٹم میں نرمی، اسلام آباد اور ڈھاکا کے بڑھتے تعلقات کی عکاسی کرتی ہے، جس نے بھارت کے خدشات میں اضافہ کر دیا ہے۔

بھارت مخالف اقدامات: عبوری حکومت نے بھارت کے ساتھ ٹیلی کام معاہدہ منسوخ کر دیا اور پانی کی تقسیم، غیر قانونی امیگریشن، اور اقلیتوں کے حقوق جیسے معاملات پر سخت موقف اپنایا۔

سفارتی کشیدگی: بنگلا دیشی قونصلیٹ پر حملے اور بھارت کے اندر گودی میڈیا کے پروپیگنڈے نے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید خراب کر دیا ہے۔

مودی سرکار بنگلا دیش میں اپنے اثر و رسوخ کو بحال کرنے کی کوشش میں مظاہروں، گمراہ کن معلومات، اور خفیہ حربوں کا سہارا لے رہی ہے۔ تاہم، بنگلا دیش کے عوام نے شیخ حسینہ کے آمرانہ دور کے خاتمے کے بعد بھارت کو واضح پیغام دیا ہے کہ ان کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

یہ حالات جنوبی ایشیا میں جغرافیائی سیاست کے نئے دور کا آغاز کر سکتے ہیں، جس میں پاکستان اور بنگلا دیش کے تعلقات بھارت کے لیے چیلنج بن سکتے ہیں۔

latest breaking news in urdu