یونان کشتی حادثے میں لاپتہ ہونے والے پاکستانیوں میں گجرات کے نواحی گاؤں چک کمالہ کا رہائشی 20 سالہ رحمان بھی شامل ہے۔ یہ دل دہلا دینے والی خبر سن کر رحمان کے والدین اور اہل خانہ شدید غم و صدمے میں مبتلا ہیں۔
رحمان، جو نویں جماعت کا طالب علم تھا، گھر کے معاشی حالات بہتر کرنے کی غرض سے اپنی تعلیم ترک کرکے مزدوری کر رہا تھا۔ بہتر مستقبل کی امید میں اس نے اپنے مویشی فروخت کیے اور یورپ جانے کے لیے ایجنٹوں سے رابطہ کیا۔ والدہ کے مطابق، رحمان ایک ماہ قبل پاکستان سے لیبیا پہنچا تھا اور حادثے کے دن روانگی کے وقت ان سے آخری بات ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے اس کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔
رحمان اپنے تین بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا اور اپنے خاندان کے لیے ایک امید کا چراغ تھا۔ اس کے والد مزدوری اور مویشی پال کر اپنے گھر کا خرچ چلاتے ہیں۔ اس حادثے نے نہ صرف ایک گھر بلکہ پورے علاقے کو غم زدہ کر دیا ہے۔
رحمان کے والدین نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کے بیٹے کا پتہ لگانے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے اور اس حادثے کی تحقیقات کو جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ مزید قیمتی جانیں ضائع ہونے سے بچ سکیں۔