وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے یونان کی سمندری حدود میں غیرقانونی تارکین کےکشتی حادثے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ایف آئی اے گوجرانوالہ کی جانب سے یونان کشتی حادثے کا پہلا مقدمہ اپنی مدعیت میں درج کیا گیا اور کشتی حادثے میں ملوث 2 سہولت کار بھی حراست میں لے لیے گئے۔
ایف آئی اے کے مطابق ایک ملزم کو گوجرانوالہ اور دوسرے کو گجرات سے گرفتار کیا گیا۔
ایف آئی اے کے مطابق یونان کشتی حادثے میں ملوث انسانی اسمگلرز کے نام بھی سامنے آگئے، واقعے میں ملوث 18 انسانی اسمگلرز کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ایف آئی اے کا بتانا ہے کہ انسانی اسمگلر قمرالزمان عرف خرم ججہ کا نام مرکزی ملزم کے طور پر سامنے آیا ہے، خرم ججہ، اس کے بھائی عثمان سمیت فیملی کے 4 افراد مل کر گروہ چلاتے ہیں اور خرم ججہ لیبیا میں مقیم اور انسانی اسمگلنگ کے عالمی گروہ کے ساتھ منسلک ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق خرم ججہ کا گروہ گجرات کے سنیارا گروہ کے خلاف کارروائی کے بعد سے سرگرم ہوا تھا، کوٹلی آزاد کشمیر کے رہائشی شمریز کا نام بھی مرکزی ملزمان میں شامل ہے۔
واضح رہے کہ دو روز پہلے یونان کے جزیرہ کریٹ کے جنوب میں کشتیاں الٹنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 5 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی تھی جن میں ایک پاکستانی شہری بھی تھا۔
کشتی الٹنے کے واقعے میں بچائے گئے افراد میں سے 47 پاکستانی شامل ہیں۔