کراچی، سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے سابق صدر عارف علوی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کردی گئی۔
عارف علوی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرنے کے حوالے سے کیس کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔
سماعت کے دوران جسٹس عدنان کریم کی جانب سے استفسار کیا گیا آپ حفاظتی ضمانت پر ہیں، جس پر عارف علوی کے وکیل نے کہا ہمیں خدشہ ہے کہ ہمیں گرفتار کرکے کسی اور صوبے میں منتقل کر دیا جائے گا، ہمیں کسی اور جگہ منتقل نہ کیا جائے۔
جسٹس کے کے آغا نے کہا ہم ایسا کوئی حکم نہیں دے سکتے ہیں، یہ سابق صدر ہیں ایسے کیوں گرفتار کریں گے انہیں۔
عارف علوی کے وکیل کے مطابق اس ملک میں سابق وزیراعظم کو برے حالات میں رکھا ہوا ہے۔
عدالت نے آئی جی سندھ اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا بتایا جائے عارف علوی کے خلاف صوبہ سندھ میں کتنے کیسز درج ہیں۔
جسٹس عدنان کریم نے کہا کہ کسی بھی صورت میں انہیں حراست میں نہ لیا جائے جبکہ جسٹس کے کے آغا کا کہنا تھا کہ سابق صدر ہیں بدنیتی پر مبنی مقدمات میں گرفتار نہ کیا جائے، اگر بدنیتی پر مبنی مقدمات درج کیے گئے تو عدالت ان مقدمات کو ختم کر دے گی۔
عدالت کی جانب سے سابق صدر کے خلاف درج مقدمات کے حوالے سے ایف آئی اے سے بھی رپورٹ طلب کرلی اور جسٹس عدنان کریم نے ریمارکس دیے کہ عارف علوی کے ساتھ ان کے عہدے کا خیال رکھیں۔
عدالت نے عارف علوی کی درخواست منظور کرتے ہوئے عارف علوی کو 19 دسمبر تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایف آئی اے کو بھی عارف علوی کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔