فوج کو ہی بارڈر سنبھال کر ملک کا دفاع کرنا ہوتا ہے، اسکا ڈسپلن قائم ہے، جسٹس جمال مندوخیل

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد، سویلینز کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیس میں جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا ہے کہ فوج کو ہی بارڈر سنبھال کر ملک کا دفاع کرنا ہوتا ہے، اسکا ڈسپلن قائم ہے اللہ قائم ہی رکھے۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی جانب سے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں ملٹری کورٹس کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی گئی۔

latest urdu news

سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آئین کے آرٹیکل 8 میں آرمی قوانین کا ذکر ان کے ڈسپلن سے متعلق ہے، حضرت عمرؓ نے سخت ڈسپلن کی وجہ سے ہی فوج کو باقی عوام سے الگ رکھا، فوج کا ڈسپلن آج بھی قائم ہے اور اللہ اسے قائم ہی رکھے، فوج کو ہی بارڈرز سنبھال کر ملک کا دفاع کرنا ہوتا ہے۔

جسٹس مندوخیل کا کہنا ہے کہ فوجی کو قتل کرنے والے کا مقدمہ عام عدالت میں چلتا ہے، فوجی تنصیبات پر حملہ بھی تو انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت ہی جرم ہے، اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ذاتی عناد پر فوجی کا قتل الگ اور بلوچستان طرز پر فوج پر حملہ الگ چیزیں ہیں۔

جسٹس مظہر علی کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ ملٹری کورٹس میں جن رولز کے تحت ٹرائل ہوتا ہے اس کی تفصیل فراہم کریں۔
جسٹس مسرت ہلالی حکومتی وکیل کو 9 اور 10 مئی کی ایف آئی آرز کی تفصیل دینے کی ہدایت کی۔

اسکے بعد آئینی بینچ نے کیس کی مزید سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی۔

latest breaking news in urdu