جاپانی دارالحکومت ٹوکیو کی آبادی میں اضافے کے لیے سرکاری ملازمین کو ہفتے میں صرف چار دن تک کام کرنے کا پابند بنانے پر غور کیا جارہا ہے۔
جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں آبادی کے بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت نے ایک منفرد منصوبہ پیش کرنے پر غور شروع کر دیا ہے، جس کے تحت سرکاری ملازمین کو ہفتے میں تین دن چھٹی دی جائے گی۔ جاپان، جہاں شرح پیدائش دنیا میں سب سے کم ہے، اپنی آبادی کو متوازن رکھنے کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہا ہے۔
حکومت کا ماننا ہے کہ ہفتے میں چار دن کام کرنے کی پالیسی سے مرد و خواتین کو ایک ساتھ زیادہ وقت گزارنے کا موقع ملے گا، جس سے بچے پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ اس منصوبے کے تحت کام کرنے والی خواتین کو خاص طور پر سہولت ملے گی، جو پیشہ ورانہ مصروفیات کے باعث ماں بننے سے گریز کرتی ہیں۔
اگر یہ اسکیم 2025 میں کامیابی سے نافذ ہوگئی تو توقع ہے کہ نجی دفاتر بھی اس کی پیروی کریں گے۔ جاپانی حکومت چاہتی ہے کہ ہر خاتون اپنی زندگی میں کم از کم دو بچوں کو جنم دے، لیکن موجودہ صورتحال میں اوسطاً ہر خاتون ایک بچے کو جنم دے رہی ہے۔
پس منظر
جاپان کی آبادی 12 کروڑ سے زائد ہے، لیکن وہاں کی 25 فیصد سے زیادہ آبادی 65 سال سے زائد عمر کی ہے۔ طویل العمری کے باوجود شرح پیدائش میں کمی اور عمر رسیدہ افراد کی بڑھتی تعداد نے اقتصادی اور سماجی چیلنجز کو جنم دیا ہے۔
حکومت کو توقع ہے کہ یہ اقدام شرح پیدائش میں اضافہ اور آبادی کے مسائل حل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا، جس سے ملک کی معیشت اور سماجی ڈھانچے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔