وفاقی وزیر برائے مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کہا ہے کہ چند قانونی پیچیدگیوں کے باعث مدارس رجسٹریشن بل کو حتمی شکل دینے میں وقت درکار ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ رجسٹریشن کے پورے عمل کو ختم کر دیا جائے۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور چوہدری سالک حسین کا کہنا ہے کہ چند پیچیدگیوں کی وجہ سے مدارس رجسٹریشن بل کو قانونی شکل دینے کے لیے کچھ وقت درکار ہے، اس کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ اسے بنیاد بنا کر مدارس کی رجسٹریشن کا پورا عمل ہی رول بیک کر دیا جائے، حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے مطالبات مانتے ہوئے پارلیمان سے بل منظور کروایا اور اپنی کمٹمنٹ پوری کی۔
وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے مطالبات مانتے ہوئے پارلیمان سے بل منظور کروایا اور اپنی کمٹمنٹ پوری کی۔
چوہدری سالک حسین نے کہا کہ مدارس بھی تعلیمی ادارے ہیں جو وزارت تعلیم کے تحت ہی آتے ہیں، مدارس انتظامیہ کو رجسٹریشن کے لیے قانونی پیچیدگیوں اور طویل عمل کا سامنا تھا، سالہا سال عرق ریزی کے بعد ڈائریکٹوریٹ جنرل برائے مذہبی تعلیم میں ون ونڈو نظام مرتب کیا گیا۔
چوہدری سالک حسین نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل مذہبی تعلیم کے تحت 18 ہزار مدارس رجسٹرڈ ہیں، تمام عمل دوبارہ شروع ہوا تو پہلے سے کی گئی تمام محنت ضائع ہوجائے گی، ملک کا نظام مروجہ اصولوں اور ضوابط کے ماتحت ہوتا ہے نہ کہ خواہشات پر مبنی، وفاقی وزارت تعلیم اور ڈائریکٹوریٹ جنرل مذہبی تعلیم رجسٹریشن کے عمل کو مدارس کے لیے آسان بنا چکے ہیں۔