اسلام آباد، حکومتی ذرائع کا بتانا ہے کہ وفاقی کابینہ کی اکثریت کی جانب سے خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے کی حمایت کر دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے سے پہلے پیپلز پارٹی، قومی وطن پارٹی اور اے این پی سے مشاورت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزارت قانون اور اٹارنی جنرل نے وفاقی کابینہ کو کے پی میں گورنر راج کے نفاذ سے متعلق اپنی رائے دے دی ہے۔
ذرائع کا یہ بتانا ہے کہ خیبرپختونخوا نے خود 2 بار وفاق پر چڑھائی کر کے گورنر راج کا جواز پیدا کیا ہے، وفاق پر چڑھائی میں سرکاری ملازمین اور سرکاری مشینری کو بروئے کار لایا گیا۔
کابینہ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صرف اس ایک نکاتی ایجنڈے پر غور ہوا، سیاسی اتحادیوں اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیکر گورنر راج کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
دوسری جانب سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو پاکستان کی سیاست سے مائنس نہیں کیا جا سکتا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ 2 دن پہلے یہ لگ رہا تھا معاملات سلجھ گئے ہیں، اب کہا جا رہا ہے پی ٹی آئی پر پابندی لگا دیں گے، پی ٹی آئی تو آپ نے پہلے ہی ختم کر دی تھی اب تو صرف عمران خان ہیں۔