24 سالہ اسٹیون گوا نے امریکا سے بالی منتقل ہو کر ہفتہ وار 30 گھنٹے کام کرتے ہوئے 7 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد سالانہ کمانے کا راز بتادیا۔
امریکا سے تعلق رکھنے والے اسٹیون گوا نے بالی منتقل ہو کر اپنی زندگی میں کام اور ذاتی دلچسپیوں کے درمیان بہترین توازن پیدا کیا۔ وہ سالانہ 7 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد کما رہے ہیں اور ان کی کامیابی کا راز ان کی منفرد حکمت عملی اور مسلسل محنت ہے۔ اسٹیون نے بتایا کہ بالی کا پرسکون طرزِ زندگی اور کم اخراجات نے انہیں یہ فیصلہ کرنے پر مجبور کیا۔
اسٹیون نے اپنے کیریئر کا آغاز 12 سال کی عمر میں مائن کرافٹ گیم کے سرورز کی میزبانی سے کیا۔ ابتدائی کامیابیوں کے بعد انہوں نے کئی نئے کاروباری منصوبے آزمائے۔ اگرچہ کچھ تجربات ناکام ہوئے، لیکن ان ناکامیوں سے انہوں نے قیمتی سبق سیکھا۔ آج ان کا ایک بین الاقوامی کاروبار ہے جس میں 19 افراد کام کرتے ہیں، اور ان کی زیادہ تر توجہ مارکیٹ ریسرچ پر ہوتی ہے۔
اسٹیون ہفتے میں صرف 30 گھنٹے کام کرتے ہیں اور دن کے 6 گھنٹے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کم وقت میں زیادہ موثر طریقے سے کام کرنا ان کی کامیابی کا اہم راز ہے۔ اسٹیون سالانہ 2 لاکھ 54 ہزار امریکی ڈالرز کما رہے ہیں، جس سے وہ ایک خوشحال اور مطمئن زندگی گزار رہے ہیں۔
بالی کو اپنی رہائش کے لیے منتخب کرنے کے حوالے سے اسٹیون کا کہنا ہے کہ یہاں کے کم اخراجات، دوستانہ ماحول، اور ثقافتی سرگرمیوں نے ان کی زندگی کو خوشگوار بنا دیا ہے۔ وہ ایک چار بیڈروم کے وِلا میں اپنے دوستوں کے ساتھ رہتے ہیں اور مختلف ممالک کا سفر کر کے اپنی ذاتی دلچسپیوں کو بھی وقت دیتے ہیں۔
اسٹیون کی کہانی ان نوجوانوں کے لیے ایک ترغیب ہے جو کم وقت میں زیادہ کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کام اور ذاتی دلچسپیوں کے درمیان توازن پیدا کر کے نہ صرف پیشہ ورانہ کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ ایک خوشحال زندگی بھی گزاری جا سکتی ہے۔