لاہور سمیت ملک بھر میں سموگ کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم صوبے کی فضا ابھی بھی مضر صحت ہے۔
پنجاب میں فضائی آلودگی کی شدت میں معمولی کمی کے بعد لاہور اور ملتان ڈویژنز میں تعلیمی ادارے دوبارہ کھول دیے گئے ہیں۔ طلبہ اور اساتذہ کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے، جبکہ آؤٹ ڈور گیمز اور غیر نصابی سرگرمیوں پر پابندی برقرار ہے۔ پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے اسکولوں کی بحالی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی تعلیم کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم اسموگ کی صورتحال قابو سے باہر ہونے کی صورت میں مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
بدھ کو بھارت کا شہر دہلی دنیا کا آلودہ ترین شہر رہا، جبکہ لاہور 339 ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) کے ساتھ دوسرے نمبر پر موجود ہے۔
امریکن قونصلیٹ کے علاقے میں AQI کی سطح 507 ریکارڈ کی گئی۔ مال روڈ کا ایئر کوالٹی انڈیکس 443 اور جوہر ٹاؤن کا 402 رہا۔ ملتان میں ایئر کوالٹی انڈیکس 326 ریکارڈ ہوا۔
رپورٹس کے مطابق، آلودگی کے باعث متاثرہ آبادی میں 30 فیصد بچے شامل ہیں۔ گزشتہ 30 دنوں کے دوران پنجاب میں 6 لاکھ 50 ہزار سے زائد بچے زہریلی ہوا سے متاثر ہوئے ہیں۔
حکومت نے عوام کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی ہے، جن میں ماسک کا استعمال، گاڑیوں کی کارپولنگ، اور غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز شامل ہیں۔ وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ اینٹی اسموگ مہم پوری شدت کے ساتھ جاری ہے، اور فضائی آلودگی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔