اسلام آباد، گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری میں نجی اسپتالوں اور لیبز کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ 2 نجی اسپتالوں کی جانب سے گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری کرنے کا انکشاف ہوا ہے، پشاور روڈ پر واقع نجی اسپتال اور اسلام آباد کی ایک نجی لیب سمیت وفاقی ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی کے حکام بھی اس دھندے میں ملوث ہیں، جبکہ گردوں کی غیرقانونی پیوند کاری کے 95 فیصد کیس جی 8 مرکز میں واقع اسپتال کے ہیں۔
وفاقی حکام کے مطابق نجی اسپتالوں کی جانب سے پیوند کاری کی 22 درخواستیں آئیں، جو تمام غیر قانونی تھیں، غیر قانونی پیوند کاری کرنے کے لیے جعلی لیبارٹری رپورٹس اور دستاویزات بنائی جارہی تھیں، ان جعلی رپورٹس کے ذریعے مریضوں کے قریبی رشتے داروں کو پیوند کاری سے نااہل قرار دیا جاتا ہے۔
وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کیے جانیوالے تمام غیر قانونی کڈنی ٹرانسپلانٹ کیسز پنجاب اور خیبر پختونخوا کے ہیں جہاں مالدار مریضوں کو ڈائیلیسز سینٹر سے منتخب کیا جاتا ہے اور غیر قانونی پیوند کاری کی ترغیب دی جاتی ہے۔
گردے فروخت کرنیوالے غریب اشخاص کو چند لاکھ روپے دیے جاتے ہیں جب کہ ٹرانسپلانٹ کرنیوالے ادارے کروڑوں کما رہے ہیں۔
وفاقی حکام کی جانب سےغیر قانونی دھندے کی تفصیلات حاصل کر لی گئیں اور معاملہ ایف آئی اے کو بھجوایا جارہا ہے۔