واشنگٹن، امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو روس کے اندر حملے کرنے کیلئے پہلی مرتبہ دور فاصلے تک ٹارگٹ کرنے والے میزائل استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ میزائل امریکا کی جانب سے یوکرین کو فراہم کیے گئے ہیں، امریکی ذمے داران نے بتایا کہ یہ ہتھیار ابتدا میں روس کے مغرب میں واقع علاقے کورسک میں یوکرین کی فوج کے دفاع میں روسی اور شمالی کوریائی افواج کے خلاف زیر استعمال لائے جائیں گے۔
ذمے داران نے کہا کہ یوکرین کو طویل فاصلے والے میزائلوں کے نظام ATACMS کے استعمال کی اجازت لڑائی میں شمالی کوریا کی فوج کو داخل کرنے کے حوالے سےروس کے اچانک فیصلے کے جواب میں دی گئی ہے۔
امریکی ذمے داران کے مطابق وہ اس موقف کے بدلنے کے نتیجے میں جنگ کے انجام میں کسی بنیادی تبدیلی کی توقع نہیں رکھتے ہیں۔
امریکی پالیسی میں تبدیلی کا مقصد شمالی کوریا کو یہ پیغام دینا تھا کہ اس کی فوج خطرے میں ہے اور انھیں مزید فوجی نہیں بھیجنا چاہیے۔
بعض امریکی ذمے داران کی جانب سے اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ یوکرین کی جانب سے مذکورہ میزائلوں کے استعمال کے نتیجے میں روسی صدر ولادی میر پوتین اتحاد میں امریکی افواج اور اس کے شراکت داروں کے خلاف بھرپور جواب دینے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔
جو بائیڈن کا حالیہ فیصلہ امریکی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی شمار کیا جا رہا ہے، یہ فیصلہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اپنا منصب سنبھالنے سے 2 مہینے پہلے سامنے آیا ہے۔
روسی فوج نے کورسک کے علاقے میں یوکرین کے ٹھکانوں پر تقریبا 50 ہزار فوجیوں کی معاونت ایک بڑا حملے کا امکان ہے، ان فوجیوں میں شمالی کوریا کے فوجی بھی شامل ہوں گے، کارروائی کا مقصد روس کی وہ تمام اراضی واپس لیناہے جس پر یوکرین کی جانب سے اگست میں قبضہ کیا گیا تھا۔