سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ان حکمرانوں سے جو کام لینا تھا وہ لے لیا گیا ہے۔
اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں سے جو کام لینا تھا، وہ مکمل ہو چکا ہے، اور اب وہ خود یہ کہہ رہے ہیں کہ "انڈے اور ٹماٹر پڑتے ہیں”۔
اسلام آباد کی کچہری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ انہوں نے اللہ کی مدد سے یاسر محمود کے کیس میں بریت حاصل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے وکلا اور حمایتیوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ان کا کیس لڑا۔ شیخ رشید نے یہ بھی بتایا کہ ابھی ان پر دہشت گردی کے 14 مقدمات باقی ہیں، جن پر سردار محمد مصروف کام کر رہے ہیں۔
شیخ رشید احمد نے حکومتی اتحاد کی بڑی جماعتوں، مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی پر بھی سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ "اب دونوں پارٹیاں نفرت کا نشان بن چکی ہیں، اور عوام ان سے متنفر ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کے نتیجے میں کسانوں کو گندم کا مناسب ریٹ نہیں مل رہا، اور یہ "آئی ایم ایف کے شکنجے کی حکومت” بن چکی ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ حالات کہیں قومی حکومت کی طرف نہ چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی موجودہ پالیسیوں کے باعث حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
شیخ رشید نے منی پور میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ایک "ڈوب مرنے کا مقام” ہے کہ کوئی بھی عالمی سطح پر اس پر آواز نہیں اٹھا رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین سے تعلقات میں کشیدگی اور چینی سفیر کی بے عزتی بھی ملک کے لیے پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔
شیخ رشید نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ اگر بھارت کرکٹ نہیں کھیلنا چاہتا تو "لعنت ہو اس پر”، اور ساتھ ہی کشمیر میں بھارت کے جاری مظالم پر اپنی شدید ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
آخر میں شیخ رشید نے کہا کہ دہشت گردی کے مقدمات کے حوالے سے انہوں نے جو جگہیں دیکھی بھی نہیں، ان پر کیس بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی عدالت میں ان کے 14 کیسز کی سماعت ہوگی اور ابھی تک ان کا سامان واپس نہیں کیا گیا، حالانکہ انہیں اس کا وعدہ کیا گیا تھا۔