اسلام آباد، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ فتنۃ الخوارج دنیا کی تمام دہشت گرد تنظیموں اور پراکسیز کی آماجگاہ بن چکی ہے۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اسلام آباد میں منعقدہ مارگلہ ڈائیلاگ 2024ء کی خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے امن، استحکام اور عالمی تعلقات میں کردار پر تفصیلی گفتگو کی۔ تقریب کا اہتمام اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (IPRI) نے کیا تھا، جس کا موضوع "امن اور استحکام میں پاکستان کا کردار” تھا۔ جنرل عاصم منیر نے دہشت گردی، عالمی چیلنجز، اور پاکستان کی موجودہ اور مستقبل کی حکمت عملی پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ فتنۃ الخوارج دنیا کی تمام دہشت گرد تنظیموں اور پراکسیز کے لیے ایک آماجگاہ بن چکی ہے، اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنی جدوجہد میں غیر متزلزل عزم رکھتا ہے۔ آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ سرحدی استحکام کے لیے جامع بارڈر مینجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے اور افغان حکومت سے توقع ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گی۔
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ دنیا کو آج غلط معلومات، مذہبی اور نسلی تعصبات، اور غیر ریاستی عناصر کے بڑھتے اثر و رسوخ جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے ٹیکنالوجی کے مثبت اور منفی اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گمراہ کن معلومات سماجی ڈھانچے کو غیر مستحکم کر رہی ہیں اور قوانین کے بغیر آزادی اظہار رائے معاشرتی اقدار کی تنزلی کا باعث بن رہی ہے۔
آرمی چیف نے بھارت کی ہندوتوا پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت بھارتی انتہا پسندی کا تسلسل ہے، اور کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ضروری ہے۔ انہوں نے فلسطین کی آزادی کی حمایت کرتے ہوئے غزہ اور لبنان میں جنگ بندی اور انسانی امداد کے مطالبے کو دہرایا۔
جنرل عاصم منیر نے پاکستان کی نوجوان آبادی، قدرتی وسائل، اور زراعت میں عالمی مقام کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع اسے عالمی تجارت کے لیے ایک اہم ملک بناتا ہے۔ پاکستان فری لانسنگ اور معدنیات کے حوالے سے بھی نمایاں حیثیت رکھتا ہے، اور عالمی امن مشنز میں بھی اہم کردار ادا کرتا رہا ہے، جہاں 235,000 پاکستانی اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
آرمی چیف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کسی عالمی تنازع کا حصہ نہیں بنے گا لیکن دنیا میں امن اور استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے امن مشنز میں پاکستان کی خدمات کو سراہا اور ان شہداء کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے عالمی امن کے لیے جانیں قربان کیں۔
یہ خطاب پاکستان کے عالمی اور علاقائی کردار کی ایک جامع جھلک پیش کرتا ہے، جس میں ملک کے مثبت مستقبل اور امن کے لیے مسلسل جدوجہد کی نشاندہی کی گئی۔