پشاور میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے بڑی کارروائی کرتے ہوئے پولیس لائنز مسجد میں خودکش دھماکے کا مرکزی سہولت کار گرفتار کرلیا گیا۔
آئی جی خیبرپختونخوا پولیس اختر حیات نے پریس کانفرنس کے دوران یہ بتایا کہ دہشت گرد محمد ولی پولیس کانسٹیبل ہے اور اس کا تعلق کالعدم جماعت الاحرار سے ہے، محمد ولی کی جانب سے خود کش حملہ آور کو پولیس لائنز میں ریکی کرائی گئی۔
اختر حیات کا کہنا تھا کہ سہولت کاری کیلئے ملزم کو 2 لاکھ روپے ملے، بدبخت شخص کی جانب سے اپنے بھائیوں کا سودا فی کس 2 ہزار روپے میں کیا گیا، سارے پیسے حوالہ ہنڈی کے ذریعے آئے، ملزم کی جڑیں پنجاب تک پھیلی ہوئی ہیں۔
آئی جی پختونخوا کا کہنا تھا کہ دہشت گرد محمد ولی کو جمیل چوک سے حراست میں لیا گیا، ملزم سے 2 خودکش جیکٹیں بھی برآمد ہوئیں، دہشتگرد افغانستان سے خودکش جیکٹس، حملہ آوروں اور دھماکہ خیز مواد کی ترسیل میں بھی ملوث ہے۔
محمد ولی 1 ہفتے کی چھٹی لے کر افغانستان گیا، کنہڑ میں دہشت گرد کمانڈر صلاح الدین اور مکرم خراسانی سے ملاقات بھی کی۔
آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ افغانستان سے واپسی پر افغان فورسز کی جانب سے ملزم کو گرفتار کیاگیا، ہینڈلر جنید کی مداخلت پر محمد ولی کو افغان فورسز نے چھوڑ دیا، دہشت گرد کی جانب سے خودکش حملے کی اطلاع ٹیلی گرام پر ہینڈلر جنید کو دی گئی۔