لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کو کنٹرول کرنے والے حکومتی محکموں کو ناکام قرار دیدیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے شہریوں کے لیے مشکلات کی وجہ بننے والی اسموگ کو کنٹرول کرنے والے حکومتی محکموں کو ناکام قرار دے دیا۔ اسموگ کو کنٹرول کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس شاہد کریم کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ ہر جگہ پر فصلوں کی باقیات کو جلایا جا رہا ہے، ہر جگہ کنسٹرکشن کا کام چل رہا ہے، آپ بسوں کے پیچھے جا رہے ہیں، موٹر سائیکلیں سب سے زیادہ آلودگی پھیلا رہی ہیں۔
جسٹس شاہد کریم کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ خود کل باہر نکلا تو ٹریفک والا ایک بندہ نظر نہیں آیا جو چیکنگ کر رہا ہو، پنجاب بھر کے ڈی سیز اور اے سیز کی ڈیوٹی لگائے کہ اپنے دفاتر سے نکل کر سڑکوں پر چیکنگ کریں۔
عدالت نے کہا کہ حکومت نے کوئی نوٹیفکیشن جاری کیا کہ اگر گاڑی کی فٹنس ٹھیک نہیں ہے تو1 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا؟ پچھلے 2 سال سے ہم آرڈرز کر رہے ہیں لیکن کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔
لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے پنجاب حکومت کو ضروری اقدامات کی ہدایت دیتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کے زیر انتظام اسپتالوں کو پبلک پرائیویٹ کے تحت چلانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتالوں کو سرکاری سے سیمی گورنمنٹ میں تبدیل کرنے کے لیے بھی مشاورت کی جارہی ہے۔