وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ بجلی کا ونٹر پیکج 3 مہینے کے لیے ہے اور اگر اس میں کامیابی ملی تو توسیع پر غورکریں گے۔
حکومت نے ایک ونٹر پیکج کے تحت تین ماہ کے لیے بجلی کے نرخوں میں 8 روپے فی یونٹ تک کمی لانے پر غور شروع کیا ہے، جس کا مقصد سردیوں میں صارفین کو بجلی کے زیادہ استعمال پر راغب کرنا ہے۔ یہ منصوبہ دسمبر 2024 سے فروری 2025 تک نافذ کرنے کا ارادہ ہے، حالانکہ کچھ تجاویز کے مطابق اس کا اطلاق اپریل تک بھی ممکن ہے۔ لیکن یہ مجوزہ ریلیف آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط ہے، اور اس حوالے سے حکومت آئی ایم ایف سے مسلسل بات چیت کر رہی ہے۔
آئی ایم ایف سے منظوری کی اہمیت
وزارت خزانہ نے اس منصوبے کے حوالے سے آئی ایم ایف سے مشاورت کی ہے، جہاں آئی ایم ایف نے اس پیکج کی افادیت اور ممکنہ اثرات پر سوالات اٹھائے۔ وزارت نے فنڈ کو تمام ضروری تفصیلات پر مبنی رپورٹ پیش کی ہے، جس میں پیکج کے مختلف پہلوؤں کو شامل کیا گیا ہے۔ اگر آئی ایم ایف اس کی منظوری دے دیتا ہے، تو یہ منصوبہ منظوری کے لیے پہلے نیپرا اور پھر وفاقی کابینہ کو بھیجا جائے گا۔
پیکج کے مجوزہ طریقے
حکومت نے اس پیکج کے لیے تین مختلف تجاویز کا جائزہ لیا ہے:
تمام گھریلو اور کمرشل صارفین کو یکساں ریلیف دینے کا آپشن: اس کے تحت عام صارفین کو بھی 8 روپے فی یونٹ تک کا ریلیف دیا جائے گا، تاکہ ہر طبقہ اس سے مستفید ہوسکے۔
صنعتی صارفین کے لیے مخصوص رعایت: اس آپشن میں صنعتی شعبے کے صارفین کو زیادہ فائدہ پہنچانے پر غور کیا جا رہا ہے، جس کے تحت انہیں 20 روپے فی یونٹ تک کی رعایت دی جا سکتی ہے، تاکہ صنعت میں پیداواری سرگرمیوں میں اضافہ کیا جا سکے۔
مخلوط حکمت عملی: اس طریقے کے تحت گھریلو اور صنعتی صارفین دونوں کے لیے رعایت دی جائے گی، لیکن صنعتی صارفین کو خصوصی مراعات فراہم کی جائیں گی تاکہ ملک میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے۔
یہ ونٹر پیکج سردیوں میں بجلی کی کھپت کو بڑھانے کے لیے بنایا گیا ہے، کیونکہ سردیوں میں بجلی کی طلب کم ہونے سے نظام میں اضافی بجلی دستیاب ہوتی ہے۔ اس پیکج کے ذریعے حکومت چاہتی ہے کہ لوگ بجلی کا زیادہ استعمال کریں، تاکہ بجلی کی کمپنیاں بھی مناسب آمدنی حاصل کر سکیں۔