آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانی نے کہا ہے کہ حکومت 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی کے لیے قانون سازی کرے گی۔
آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانی نے کہا ہے کہ حکومت ایک نئے قانون کے ذریعے 16 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس قانون کے مطابق، 16 سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر رسائی سے روکنے کی ذمہ داری پلیٹ فارمز پر ہوگی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ اقدام بچوں کی آن لائن سیکیورٹی اور ان کی فلاح و بہبود کو تحفظ دینے کے لیے ضروری ہے کیونکہ سوشل میڈیا بچوں کی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔
انتھونی البانی نے اپنی نیوز کانفرنس میں مزید وضاحت کی کہ یہ قانون سازی اس سال پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی، اور قانون پاس ہونے کے 12 ماہ بعد مکمل طور پر نافذ ہوگی۔
وزیر اعظم نے یہ بھی واضح کیا کہ بچوں کو سوشل میڈیا کے استعمال کی اجازت دینے کے لیے والدین کی رضامندی سے بھی کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ پلیٹ فارمز کو قانونی طور پر یہ دکھانا ہوگا کہ انہوں نے ایسے اقدامات کیے ہیں جن سے یہ یقینی بنایا جا سکے کہ 16 سال سے کم عمر بچے پلیٹ فارم تک رسائی نہ حاصل کر سکیں۔
وزیر مواصلات مشیل رولینڈ نے بتایا کہ میٹا کے انسٹاگرام اور فیس بک، ٹک ٹاک، ایلون مسک کا پلیٹ فارم ایکس (پہلے ٹوئٹر)، اور یوٹیوب جیسے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اس قانون کے تحت ہوں گے۔ اگر قانون منظور ہو جاتا ہے تو ان پلیٹ فارمز کو اپنی سیکیورٹی اور ویریفکیشن کے نظام کو مضبوط بنانا ہوگا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کون سے صارف 16 سال سے کم عمر ہیں اور ان کی رسائی کو روکا جا سکے۔
یہ اقدام اس پس منظر میں لیا جا رہا ہے کہ مختلف مطالعات اور والدین کی طرف سے بڑھتی ہوئی تشویش ظاہر کرتی ہے کہ سوشل میڈیا کا بچوں پر منفی اثر پڑ رہا ہے، جس سے ان کی ذہنی صحت، خود اعتمادی اور زندگی کے مختلف پہلوؤں میں توازن برقرار رکھنے کی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔