کراچی، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مقدمات کی سماعت تاخیر کا شکار ہونے لگیں۔
نئی آئینی درخواستوں کی سماعت کے لیے وکلا کی جانب سے عدالت سے اجازت مانگی گئی تھی، تاہم سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچز کی جانب سے نئی آئینی درخواستوں کی سماعت کی اجازت دینے سے انکار کر دیاگیا تھا۔
وکلا کی جانب سے دائر کی گئی نئی درخواستوں میں سول اور کرمنل کیسز شامل ہیں۔
جسٹس سندھ ہائیکورٹ صلاح الدین پہنور کا کہنا تھا کہ آج آئینی بینچز بن رہے ہیں پھر فیصلہ ہو گا کہ کون سا کیس کہاں جائے گا، روسٹر برانچ طے کرے گی کہ کون سا کیس کس بینچ میں جائے گا۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم آئین پاکستان کا حصہ بن چکی ہے جس کے تحت آئینی کیسز کے لیے علیحدہ آئینی عدالت ہو گی۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز کے ہاؤس رینٹ اور جوڈیشل الاؤنس میں اضافہ کردیا گیا۔
قائم مقام صدر پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کی منظوری سے جاری صدارتی ترمیمی حکم نامے میں یہ کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز کا ہاؤس رینٹ 68 ہزار روپے سے بڑھا کر 3 لاکھ 50 ہزار روپے کردیا گیا۔