جنوبی کوریا کے ایک نگراں ادارے پی آئی پی سی نے ٹیکنالوجی کمپنی میٹا پر ڈیڑھ کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد کر دیا۔
جنوبی کوریا کے پرسنل انفارمیشن پروٹیکشن کمیشن (PIPC) نے ایک تفصیلی تحقیقات کے بعد فیس بک کی پیرنٹ کمپنی، میٹا، پر ڈیڑھ کروڑ ڈالر کا بھاری جرمانہ عائد کیا ہے۔ یہ جرمانہ میٹا پر فیس بک صارفین کی نجی اور حساس معلومات کو، جن میں سیاسی و مذہبی نظریات شامل ہیں، غیر قانونی طریقے سے جمع کر کے اشتہاری کمپنیوں کے ساتھ شیئر کرنے کے الزام میں عائد کیا گیا ہے۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ میٹا نے جنوبی کوریا کے تقریباً نو لاکھ فیس بک صارفین کے ذاتی ڈیٹا کو ان کی مرضی کے بغیر استعمال کیا اور اسے اشتہاری مقاصد کے لیے تقریباً چار ہزار مشتہرین کے ساتھ شیئر کیا۔
صارفین کی حساس معلومات میں ان کے سیاسی اور مذہبی خیالات جیسی تفصیلات شامل تھیں، جو کہ جنوبی کوریا کے سخت پرائیویسی قوانین کے تحت خصوصی تحفظ میں آتی ہیں۔
ان قوانین کے مطابق، کسی بھی صارف کی نجی معلومات، خاص طور پر ان کے سیاسی یا مذہبی نظریات، کو استعمال کرنے یا اشتہار دینے والی کمپنیوں کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے صارفین کی واضح اجازت ضروری ہے۔
جنوبی کوریا کے حکام نے میٹا کے اس عمل کو صارفین کے اعتماد کے خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ ایسے اقدامات ڈیجیٹل دنیا میں صارفین کے پرائیویسی حقوق کی حفاظت کے لیے نقصاندہ ہیں۔ PIPC کے مطابق، میٹا کا یہ اقدام اس کے ذمہ داری سے فرار اور صارفین کی نجی زندگی میں مداخلت کے مترادف ہے۔
گزشتہ کچھ سالوں میں، میٹا کو دیگر ممالک میں بھی اسی نوعیت کے جرمانے اور الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کے لیے دنیا بھر میں سخت قوانین نافذ کیے جا رہے ہیں۔