جاپان میں لکڑی سے بنایا گیا دنیا کا پہلا سیٹلائیٹ خلاء کے لیے روانہ کر دیا۔
جاپان نے خلا میں پہلا لکڑی سے تیار کردہ سیٹلائیٹ "لیگنو سیٹ” بھیج کر خلا میں ماحول دوست میٹریلز کے استعمال کا انقلابی قدم اٹھایا ہے۔ اس سیٹلائیٹ کی تیاری کیوتو یونیورسٹی اور Sumitomo Forestry کمپنی کے ماہرین نے اپریل 2020 میں شروع کی۔ سیٹلائیٹ کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ ماحول دوست مواد بھی خلا میں استعمال ہو سکتے ہیں، خاص طور پر ایسے مواد جن سے زمین پر آلودگی کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
لیگنو سیٹ کی تفصیلات: یہ سیٹلائیٹ "منگولیا ووڈ” نامی لکڑی سے بنا ہے جو اپنی مضبوطی کے لیے مشہور ہے۔ اس کا حجم 10 کیوبک سینٹی میٹر ہے اور اس میں روایتی جاپانی جوڑنے کی تکنیک استعمال کی گئی ہے، جس کی بدولت اس سیٹلائیٹ کو گلیو یا اسکریوز کی ضرورت نہیں پڑی۔ اوپر سولر پینلز نصب کیے گئے ہیں تاکہ یہ سیٹلائیٹ سورج کی روشنی سے توانائی حاصل کر سکے اور اپنا کام جاری رکھ سکے۔ اس بات کا خاص خیال رکھا گیا کہ خلا میں لکڑی کا استعمال آئی ایس ایس پر موجود خلا بازوں یا آلات کی صحت و کارکردگی پر منفی اثر نہ ڈالے۔
لانچ اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کا منصوبہ: یہ سیٹلائیٹ اسپیس ایکس کے ایک مشن کے ذریعے انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پہنچے گا اور وہاں سے اسے خلا میں زمین کے اوپر 250 میل کی بلندی پر چھوڑا جائے گا۔ لیگنو سیٹ خلا میں 6 ماہ تک مختلف تجربات کرے گا، جیسے کہ خلا میں لکڑی کی پائیداری اور اس کی کارکردگی کو جانچنا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خلا میں لکڑی زیادہ پائیدار ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ وہاں نمی اور آکسیجن نہ ہونے کی وجہ سے لکڑی کو خراب ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
مستقبل کی منصوبہ بندی: 6 ماہ کے تجربات کے بعد جو ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا، اس کی مدد سے جاپانی ماہرین لیگنو سیٹ 2 کی تیاری کریں گے۔ اس سے یہ معلوم کیا جا سکے گا کہ خلا میں مزید ماحول دوست مواد کا استعمال کیسے کیا جا سکتا ہے، اور یہ تجربات اسپیس انڈسٹری میں ماحولیاتی تحفظ کی طرف ایک اہم قدم ثابت ہوں گے۔