جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع انتظامی معاملہ ہے، یہ سب ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں ذاتی طور پر اس کے حق میں نہیں ہوں لیکن پھر بھی کیونکہ یہ ایک انتظامی معاملہ ہے اور ہر حکومت اپنے اختیار کے تحت فیصلہ کر سکتی ہے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ یہ کوئی ایسی بات نہیں، ایک نہیں ہوگا تو دوسرا ہوگا لیکن ہمارے لیے یہ بھی جرنل تو وہ بھی جرنل ہی ہے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے آرمی ایکٹ اور ججز ایکٹ میں ترمیم کے بل منظور ہونے کے بعد قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی کی جانب سے بلز پر دستخط کر دیے گئے، جس کیساتھ ہی تمام بلز قانون بن گئے۔
آرمی، نیول اور ائیر فورس ایکٹ میں ترمیم کے مطابق سروسز چیفس کے عہدے کی مدت اب 3 سے بڑھ کر 5 سال کردی گئی۔
قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد 9 سے 12 کرنے کا بل کثرت رائے سے منظور کیا۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پالیسی ریٹ میں کمی خوش آئند ہے، پالیسی ریٹ میں کمی کے باعث قرضوں میں کمی آئے گی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا پالیسی ریٹ 22 فیصد سے 15 فیصد پر آگیا ہے، پالیسی ریٹ کا 15 فیصد پر آنا خوش آئند پیشرفت ہے۔