اسلام آباد، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کیلئے بولی کا عمل ختم، نجکاری کمیشن 10 ارب کی ملنے والی بولی کو وفاقی کابینہ میں رپورٹ کرے گی۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے سلسلے میں 60 فیصد حصص کے لیے بولی لگانے کا عمل مکمل ہوا، جس میں صرف رئیل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ کمپنی بلیو ورلڈ سٹی کی جانب سے 10 ارب روپے کی واحد بولی سامنے آئی۔ اس عمل کی تصدیق وزارتِ نجکاری نے کی اور بتایا کہ پی آئی اے کے لیے حکومت نے متوقع کم از کم قیمت 85 ارب روپے مقرر کی تھی، جس کے باوجود بولی دہندگان میں محدود دلچسپی سامنے آئی۔ بولی کا عمل اسلام آباد میں دوپہر ایک بج کر 30 منٹ پر شروع ہوا اور شام 6 بج کر 30 منٹ پر ختم ہوا۔
حکومت نے پی آئی اے کے نجکاری کے عمل میں ابتدائی طور پر 6 بولی دہندگان کو اہل قرار دیا تھا جن میں ایئر بلیو لمیٹڈ، عارف حبیب کارپوریشن، ایئر عربیہ کی فلائی جناح، وائی بی ہولڈنگز پرائیویٹ، اور پاک ایتھنول پرائیویٹ شامل تھے۔
نجکاری کمیشن نے ان کمپنیوں کو تکنیکی، مالی، اور دستاویزی ضروریات کی بنیاد پر شارٹ لسٹ کیا تھا۔ تاہم، ان میں سے صرف بلیو ورلڈ سٹی نے عملی طور پر بولی لگائی، جبکہ دیگر 5 کمپنیوں نے بولی میں حصہ نہیں لیا۔
پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق مزید تفصیلات میں بتایا گیا کہ کامیاب بولی دہندہ قومی فضائی کمپنی کے حصص میں 51 سے 100 فیصد حصہ حاصل کرنے کے اہل ہوں گے، جو حکومت کے 96 فیصد شیئرز میں سے شامل ہے۔ نجکاری کے اس عمل کا مقصد ملک کے مالی وسائل میں اضافے کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا اور آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کے تحت اصلاحاتی اقدامات کرنا ہے۔
پی آئی اے کے موجودہ کاروباری شعبے جن میں مسافروں کی خدمات، گراؤنڈ ہینڈلنگ، فلائٹ ٹریننگ، کارگو، انجینئرنگ، اور ان فلائٹ کیٹرنگ شامل ہیں، کو بھی ممکنہ طور پر نئی انتظامیہ کے تحت تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ، پی آئی اے کے شدید مالی بحران اور ادارے کے بیک لاگ جیسے مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت کا یہ اقدام ملک میں اصلاحات کے عمل کا ایک حصہ ہے۔