میلوں کا سفر کر کے پاکستان آنیوالے سبز کچھوے مایوس لوٹنے لگے

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی: (رطابہ عروس) تعمیرات اور تجاوزات کے باعث میلوں کا سفر طے کرکے پاکستان کی ساحلی پٹی پر آنے والے سبز کچھوے مایوس لوٹنے پر مجبور ہوگئے۔

کراچی کے ساحلی علاقے ہاکس بے پر سبز کچھوؤں (گرین ٹرٹلز) کے انڈے دینے کی قدرتی جگہوں پر ہونے والی تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات نے ان کی افزائش کو شدید متاثر کیا ہے۔ محکمہ جنگلی حیات سندھ (سندھ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ) نے اس معاملے پر فوری کارروائی کرتے ہوئے کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) کو خط لکھا ہے جس میں قوانین کی خلاف ورزی اور ہاکس بے کی نرسری سائٹ پر تجاوزات کو اجاگر کیا گیا ہے۔

latest urdu news

اس علاقے میں سبز کچھوے ہر سال ستمبر سے فروری کے درمیان انڈے دینے کے لیے آتے ہیں، جو کہ ان کی نسل کی افزائش کا اہم موسم ہے۔ لیکن پچھلے بیس سال میں اس ساحلی علاقے میں تعمیرات اور تجاوزات کے باعث کچھوؤں کے انڈے دینے کی قدرتی جگہ میں کافی کمی آچکی ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ کچھوے اپنی افزائش کے مقصد سے یہاں آکر مایوس ہو کر واپس لوٹ جاتے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق 2022 سے 2023 کے سیزن میں 475 سبز کچھوے ہاکس بے آئے تھے، جن میں سے 185 کچھوے انڈے دیے بغیر واپس چلے گئے۔ اسی طرح، 2023 سے 2024 میں 530 کچھوے آئے لیکن ان میں سے 270 کچھوے انڈے نہ دے سکے اور واپس چلے گئے۔

محکمہ جنگلی حیات سندھ کا کہنا ہے کہ تجاوزات اور غیر مجاز تعمیرات کے سبب کچھوؤں کے انڈے دینے کی محفوظ جگہیں ختم ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کے ایم سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمام الاٹمنٹ فہرست اور متعلقہ اجازت نامے دس دن کے اندر فراہم کرے، بصورت دیگر سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن قوانین کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس صورتحال سے واضح ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو سبز کچھوؤں کی افزائش کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے، جو پاکستان کے ساحلی ماحولیاتی نظام کا اہم حصہ ہیں۔

محکمہ جنگلی حیات سندھ کے مطابق، سبز کچھوؤں کی افزائش اور ان کی بقاء کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ساحلی علاقوں کو تجاوزات سے پاک کیا جائے اور انہیں قدرتی حالت میں بحال کیا جائے تاکہ کچھوے بغیر کسی رکاوٹ کے انڈے دے سکیں اور ان کی نسل محفوظ رہ سکے۔

News Alert Urdu