پاکستان میں آوارہ کتوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ، کتوں کے کاٹنے کے سالانہ لاکھوں کیسز رپورٹ 

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان میں آوارہ کتوں کی تعداد میں اضافہ ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے، یہ مسئلہ شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں عام ہے اور مختلف مسائل کا موجب بن رہا ہے۔

آوارہ کتے کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں کافی تعداد میں موجود ہیں، عمومی مشاہدے کے مطابق یہ مسئلہ ان شہروں میں زیادہ شدت اختیار کرتا ہے جہاں آبادی زیادہ ہو، کچرے کے انتظامات ناقص ہوں اور پالتو جانوروں کو سڑکوں پر چھوڑ دیا جاتا ہو۔

latest urdu news

پاکستان میں آوارہ کتوں کے کاٹنے سے متعدد لوگ متاثر ہوتے ہیں، لیکن کچھ نمبرز آپ سے شیئر کررہے ہیں کہ جن کا ریکارڈ موجود ہے۔

2019 میں سندھ میں تقریباً 2 لاکھ کتے کے کاٹنے کے کیسز رپورٹ ہوئے، یعنی ہر ماہ 16 سے 17 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے۔

اسلام آباد میں 2021 میں 1 ماہ کے دوران 2 بڑے ہسپتالوں میں تقریباً 500 کیسز رپورٹ ہوئے۔

کراچی میں 2021 کے پہلے 5 ماہ کے دوران کتے کے کاٹنے کے 20 ہزار واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں سے 9 افراد ریبیز کا شکار ہو کر ہلاک ہوگئے۔

سرگودھا میں بھی آوارہ کتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں کتے کے کاٹنے کے واقعات پیش آئے ہیں، تاہم مخصوص اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔

تحصیل کھاریاں میں ٹی ایچ کیو کی رپورٹ کے مطابق 2024 کے آخری 6 ماہ میں تقریبا 600 کتے کاٹنے کے کیسز رپورٹ ہوئے۔

یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ آوارہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات پورے ملک میں ایک اہم صحت عامہ کا مسئلہ ہیں، جس کے تدارک کے لیے مؤثر اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔

آوارہ کتوں کی تعداد میں اضافے کے اسباب کیا ہیں؟

1)نس بندی کا فقدان:

کتوں کی نس بندی (spaying/neutering) کے پروگراموں کی عدم موجودگی کے باعث ان کی افزائش نسل بلا روک ٹوک جاری رہتی ہے، یہ مسئلہ خاص طور پر دیہی اور کم ترقی یافتہ شہری علاقوں میں زیادہ عام ہے، جہاں ان کے لیے کوئی خاص منصوبہ بندی نہیں ہوتی۔

2) کھانے کی آسان دستیابی

کھلے عام کوڑا کرکٹ پھینکنے سے آوارہ کتوں کو غذا کی فراوانی ہوتی ہے، جس کے باعث ان کی آبادی بڑھتی ہے، ہوٹلوں، بازاروں، اور گلیوں میں پھینکا جانے والا کھانا ان کے لیے آسان ذریعہ بن جاتا ہے۔

3)مناسب پناہ گاہوں اور دیکھ بھال کا فقدان

زخمی یا بے سہارا کتوں کے لیے شیلٹر ہومز کی کمی کے باعث وہ گلیوں میں رہنے پر مجبور ہیں، پالتو کتوں کو بے دخل کرنے کی بڑھتی ہوئی شرح بھی آوارہ کتوں کی تعداد میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہے۔

4)انتظامی غفلت

شہروں میں متعلقہ ادارے آوارہ کتوں کی روک تھام میں چشم پوشی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

5) معاشرتی بے حسی

عوامی سطح پر آوارہ کتوں کی فلاح و بہبود یا ان کے مسائل کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا، ان کتوں کے مسائل کو سمجھنے اور ان کی مدد کرنے کی بجائے ان سے خوف یا نفرت کا اظہار کیا جاتا ہے۔

6) طبی سہولیات کی کمی

ریبیز اور دیگر بیماریوں سے متاثرہ کتوں کے علاج کے لیے ویکسینیشن اور طبی سہولیات کی بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے، بیماریوں کے باعث کتوں کی آبادی اور زیادہ پھیلتی ہے کیونکہ بیمار کتے مزید مسائل پیدا کرتے ہیں۔

7)شہری ترقی اور جنگلات کی کٹائی

شہری ترقی کی وجہ سے کتوں کے قدرتی رہنے کی جگہوں کا خاتمہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے وہ شہروں اور قصبوں کی طرف منتقل ہو جاتے ہیں۔

آوارہ کتوں کی بہتات سے معاشرے پر پڑنے والے اثرات:

1) بیماریاں: آوارہ کتے ریبیز (کُتے کی کاٹنے سے پھیلنے والی بیماری) کے پھیلاؤ کا باعث بنتے ہیں۔

2)خوف و ہراس: عوام، خاص طور پر بچے اور بزرگ، ان کتوں سے خوفزدہ رہتے ہیں، اکثر اوقات یہ بچوں کو کاٹ بھی لیتے ہیں ۔

3)ماحولیاتی نقصان: یہ کتے کوڑا کرکٹ کو مزید بکھیرتے ہیں، جس سے گندگی اور بدبو میں اضافہ ہوتا ہے۔

ممکنہ حل:

1) نس بندی کے پروگرام: حکومت اور غیر سرکاری تنظیموں کو مل کر آوارہ کتوں کی تعداد کو قابو میں لانے کے لیے نس بندی کے پروگرام شروع کرنے چاہئیں۔

2)ویکسینیشن: آوارہ کتوں کے لیے ریبیز ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

3)پناہ گاہیں: زخمی اور بیمار جانوروں کے لیے پناہ گاہیں بنائی جائیں، تاکہ یہ جانور معاشرے میں کسی اور کو متاثر نہ کرسکیں۔

4) عوامی آگاہی: عوام کو آوارہ کتوں سے محفوظ رہنے کے طریقوں اور ان کے ساتھ ہمدردی کرنے کی تعلیم دیں، تاکہ عوام بالخصوص بچے ان سے محفوظ رہ سکیں۔

latest breaking news in urdu

frontpage hit counter